رسول(ص) خدا بيٹھے ہوئے تھے اور آپ كے پاس چند كنيزيں گانے اور كھيلنے ميں مشغول تھيں اتنے ميں عمر آئے اور اذن چاہا_ آپ(ص) نے ان عورتوں كو خاموش كرايا اور عمر كى حاجت پورى كردي، پس وہ
چلے گئے_ آنحضرت (ص) سے اس شخص كے بارے ميں سوال ہوا جس كى آمد پرآپ(ص) نے ان (كنيزوں) كو خاموش رہنے كا حكم دياتھا اور اس كے چلے جانے كے بعد دوبارہ گانا شروع كرنے كيلئے كہا تھا_ آپ(ص) نے جواباً فرمايا:'' يہ وہ شخص ہے جو فضوليات سننے كو ترجيح نہيں ديتا'
إحياء علوم الدين ج۱ صفحہ۱۴۵بحوالہ شرح احقاق الحق ج۲ صفحہ۲۵۷
مسند احمد ٦ صفه ٤٥٥
چلے گئے_ آنحضرت (ص) سے اس شخص كے بارے ميں سوال ہوا جس كى آمد پرآپ(ص) نے ان (كنيزوں) كو خاموش رہنے كا حكم دياتھا اور اس كے چلے جانے كے بعد دوبارہ گانا شروع كرنے كيلئے كہا تھا_ آپ(ص) نے جواباً فرمايا:'' يہ وہ شخص ہے جو فضوليات سننے كو ترجيح نہيں ديتا'
إحياء علوم الدين ج۱ صفحہ۱۴۵بحوالہ شرح احقاق الحق ج۲ صفحہ۲۵۷
مسند احمد ٦ صفه ٤٥٥
حضرت عمر اور گانا بجانا
بتحقيق عمرنے باديہ نشينوں كے غنا كى اجازت دى تھي - لسان العرب ج١٥ صفه ١٣٧
خواّت بن جبير نے حضرت عمرسے گانے كى اجازت طلب كى تو انہوں نے اجازت دي_ چنانچہ خواّت نے گانا شروع كيا اور حضرت عمر نے كہا:'' آفرين اے خوات، آفرين اے خوات- كنز العمال
ج۱۵ صفحہ ۲۲۹