Saturday, February 12, 2011

رسول (ص) پر بہتان اور عمر صاحب كا آپریشن

رسول(ص) خدا بيٹھے ہوئے تھے اور آپ كے پاس چند كنيزيں گانے اور كھيلنے ميں مشغول تھيں اتنے ميں عمر آئے اور اذن چاہا_ آپ(ص) نے ان عورتوں كو خاموش كرايا اور عمر كى حاجت پورى كردي، پس وہ 
چلے گئے_ آنحضرت (ص) سے اس شخص كے بارے ميں سوال ہوا جس كى آمد پرآپ(ص) نے ان (كنيزوں) كو خاموش رہنے كا حكم دياتھا اور اس كے چلے جانے كے بعد دوبارہ گانا شروع كرنے كيلئے كہا تھا_ آپ(ص) نے جواباً فرمايا:'' يہ وہ شخص ہے جو فضوليات سننے كو ترجيح نہيں ديتا'
إحياء علوم الدين ج۱ صفحہ۱۴۵بحوالہ شرح احقاق الحق  ج۲ صفحہ۲۵۷
مسند احمد ٦ صفه ٤٥٥


حضرت عمر اور گانا بجانا
بتحقيق عمرنے باديہ نشينوں كے غنا كى اجازت دى تھي لسان العرب ج١٥ صفه ١٣٧


خواّت بن جبير نے حضرت عمرسے گانے كى اجازت طلب كى تو انہوں نے اجازت دي_ چنانچہ خواّت نے گانا شروع كيا اور حضرت عمر نے كہا:'' آفرين اے خوات، آفرين اے خوات- كنز العمال
ج۱۵ صفحہ ۲۲۹


امام بخاری تیری منطق نرالی

يہى فتوى سبب بناكه لوگوں نےامام بخارى كو شهر سے باہر نکال دیا- کیونکہ جناب بخارى نے شہر مین داخل هوتے ہی فتوی دینا شروع کر دیاابو حفص جو كه علماء فقه مين سے ایک ہیں نےامام بخارى كو اس كام سے منع كيا اور ان كو كها كه آپ فتوی دینے کی اہلیت  نہیں رکہتے- لیکن امام  بخارى نے ان کی ایک نہ سنی اور گاے اور بہیڑ بکری کے دودھ پینے سے رضاعى بهن بہاي بننے کا فتوی صادر کیا اور بخارا کے 
لوگوںنے ان کو شہر سے باہر نکال دیا
المبسوط ج۳۰ صفہ ۲۹۷