Friday, February 18, 2011

امام ابوحنیفہ پر کفر کہ فَتوی لگاؤ

 واختلفوا أن تقليد قول الصحابة حجة تقبل بغير معرفة المعنى ويعمل به ، حتى روي عن أبي حنيفة رضي الله عنه أنه سئل فقيل له : إذا قلت قولا وكتاب الله يخالف قولك ؟ قال أترك قولي بكتاب الله ، فقيل له : إذا كان قول الصحابي يخالف قولك ؟ قال : أترك قولي بقول الصحابي ، فقيل له : إذا كان قول التابعي يخالف قولك ؟ قال : لا يترك قولي بقوله ، قال : إذا كان التابعي رجلا فأنا رجل ، ثم قال : أترك قولي بجميع قول الصحابة إلا ثلاثة منهم : أبو هريرة وأنس بن مالك وسمرة بن جندب رضي الله عنهم . قال الفقيه أبو جعفر الهندواني رحمه الله : إنما لم يترك قوله بقول هؤلاء الثلاثة لأنهم مطعونون 


ترجمہ



کہا ابوحنیفہ نے  کہ مین اپنا قول کل صحابہ کے مقابلے پر چھوڑ سکتا ہون مگر تین صحابی کا قول  مین نہین مانتا ایک ابوہریرہ - دوسرا انس بن مالک - تیسرہ سمرہ بن جندب جسپر ابوجعفر  ہندوانی کہتے ہین کہ ابوحنیفہ  نے اس وجہ سے انکے  قول  نہین مانا کہ وہ سب مطعون تھے
(روضة العلماء الزندويستي  (مخطوط صفہہ ۱۷۵







Wednesday, February 16, 2011

رافضہ والی ساری روایت جھوٹ ہین

چونکہ لفظ رافضہ ۱۰۵ھ مین پیدا ہوا لہذا معلوم ہوا کہ جتنی حدیثوں مین یہ لفظ  آیا ہے- وہ سب کذب اور افترا ہے
 منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة القدرية
ج۱ صفہہ ۳۶-۳۷







...کیا صحابہ کو گالی دینے والا کافر ہے

یعنی مطلقا گالی دینا غیر انبیاکومستلزم نہیں کیونکہ صحابہ نے بعض صحابہ  کو عہد نبی(ص) میں گالی دی ہے اور کویی ان کے کفر کا قائیل نہیں اور چونکہ اشخاص صحابہ  پر ایمان لانا تبعین صحابہ  ضروری نہیں ہے - تو کسی ایک کو(صحابہ ) گالی دینا اسکے مومن بالله و ملائیکہ ہونے میں قدح نہین کرتا
الصارم المسلول على شاتم الرسول ابن تيمية
ج۲ صفہہ ۱۰۸۶


حضرت ابوبکر کے قول او فعل میں تضاد

رافع بن رافع  صحابی کہ بیان ہے کہ جب ابوبکر کو لوگوں نے خلیفہ بنایا- تو ہم نے کہا یہ تو ہمارا وہی صاحب ہے جو ہم کو حکم دیتا کہ کبھی دو آدمی پر بھی حکومت نہ کرنا- اسی خیال سے ہم نے سفر کیا اور مدینہ وارد ہوے- ابوبکر سے ملاقات کر کے ہمکو پہچانتے ہو-کہا ہاں- تب ہمنے کہا- یہ بھی تمکو یاد ہے کہ ہمکو نصیحت کیا کرتے تھے- دو آدمی پر بھی حکومت نہ کرنا- پھر کیا ہو گیا جو تم سری امت کے حاکم بن بیٹہے
كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال
ج۵ صفہہ ۵۸۶



Monday, February 14, 2011

کیا حضرت عمر نے قتل کروایا

کلبی کہتا ہے کہ عمر نے ایک شخص کو شام کی جانب روانہ کیا اور کہہ دیا دیکہنا سعد بن عبادہ کو بیعت کی دعوت دینا اور حتی المقدور اسمیں کوئ کسر باقی نہ چہوڑنا پسّ اگر وہ انکار کرتے رہیں تو ان کا کام تمام کر دینے کے لیے خدا سے مدد طلب کرنا - پس وہ  شخص نے کہا کہ اگر بیعت نہ کرو گے- تو میں تم سے قتال کرونگا- اس  شخص نے کہا- کہ اگر بیعت کی طرف دعوت دی انہوں نے کہا کہ کیا تم اس امر سے خارج رہو گے جس میں تمام امّت داخل ہو گئی ہے? وہ بولے اگر وہ امر  بیعت ہے- تو میں خارج ہی رہونگا- تب  اس شخص نے ان کو ایک تیر مار کر  ہلاک کر دیا-
العقد الفريد ج۵ صفہ ۱۴




Sunday, February 13, 2011

حضرت عمر کا سنت رسول (ص) کو ترک کرنا


 محدّث جناب ترمذى نقل كرتے ہيں كہ اہل شام كے ايك آدمى نے جناب عبداللہ بن عمر سے متعہ نساء كے بارے ميں سوال كيا، انہوں نے كہا _حلال ہے _ سائل نے كہا آپ كے والد حضرت عمر نے اس سے منع كيا ہے_ جناب عبداللہ بن عمر نے كہا :

'' ا را يت إن كان ا بى قد نہى عنہا و قد سَنَّہا رسولُ الله ، ا نترك السنّة و نَتبعُ قولَ ا بي؟'' 
اگر ميرے والد ايك چيز سے منع كريں ليكن رسولخدا(ص) نے اسے سنت قرار ديا ہو تو كيا ہم آنحضرت(ص) كى سنت كو ترك كركے اپنے باپ كى بات پر عمل 
كريں گے؟

 يہ حديث آجكل كى شائع شدہ صحيح ترمذى ميں اس طرح نہيں ہے بلكہ اس ميں متعة النساء كى جگہ متعة الحج آيا ہے _ ليكن جناب زين الدين المعروف شہيد ثانى نے كہ جو دسويں صدى كے علماء ميںسے تھے كتاب الروضة البهية في شرح اللمعة الدمشقية ج۵ صفہہ۲۸۳ميں اور مشير ابن طاؤوس نے كہ جو ساتويں صدى كے علماء ميں سے تھے كتاب الطرائف في معرفة مذاهب الطوائف  صفہہ  ۴۶۰ميں اسى حديث كو متعہ النساء كے ساتھ نقل كيا ہے ايسا لگتاہے كہ صحيح ترمذى كے قديمى نسخوں ميں يہ حديث اسى طرح تھى ليكن بعد ميں اس ميں تبديلى كردى گئي ہے 

سنن الترمذي صفہ ۱۴۳
الحدائق الناضرة في أحكام العترة الطاهرة جلد ۲۴ صفہ ۱۱۴



صحیح ترمذی سے تحریف کا ثبوت
ابن حجر مکی نے أنا من مدينة العلم وعلي بابها کو  ترمذی سے نقل کیا ہے مگر موجدہ  ترمذی میں یہ روایت موجود نہیں 
الصواعق المحرقہ صفہ ۴۱۸





حضرت عائیشہ کا ماتم

یعنی (حضرت عائیشہ ) نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ (ص) کی وفات ہوی تو ان کا سر میری گود میں تہا پہر میں نے آنہحضرت کا سر مبارک تکیہ پر رکہہ دیا اورخود عورتوں کے ساتہہ مل کر رونے اور اپنےچهرے پر ہاتہ مارنے لگی
مسند احمدج ۱۱ صفہ۶۳۳


حضرت عائشہ کا خود پر فتویَ

جنگ جمل کے بعدامّ اوفیٰ حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : ایسی عورت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جس نے اپنے چھوٹے بچے کو قتل کر ڈالا ہو ؟ تو فرمایا: اس کی سزا جہنّم ہے .عرض کیا : اگر کوئی عورت اپنی بیس ہزار نوجوان اولاد مروا دے تو اس کا کیا حکم ہو گا ؟ تو اس پر حضرت عائشہ  ناراض ہو گئیں اور ﴾فرمایا: اس دشمن خداکو پکڑلو
العقد الفريدج٥صفه٧٩



حرام زادوں کی تقلید


اہلسنت نے حرام زادے کی امامت میں نماز ادا کرنے کو جائز قرار دیا ہے- امام زہری سے نقل کرتے ہوئےابن حزم لکھتا ہے
عن الزھری قال: کان آئمّۃ من ذلک العمل ، قال وکیع : یعنی من الزّنا
ترجمہ : امام زہری نے کہا : آئمہ اسی عمل سے پیدا ہوئے تھے . وکیع کہتے ہیں : یعنی زناسے

 المحلّٰی ج٤صفه٢١٣


شعبہ اپنے باپ کی وفات کے دوسال بعد ، ہرم﴿ذہبی کہتے ہیں : وہ انتہائی عابد اور حضرت عمر و ابوبکر  کی خلافت کے دوران فارس کی جنگوں میں لشکر کے کمانڈر اور حضرت عمر کی خلافت میں گورنر بھی رہے اور حضرت عمر کے نزدیک قابل اعتماد تھے لیکن چونکہ کئی سال ماں کے شکم میں رہے تھے لہذا پیدا ہونے سے پہلے ان کے دانت نکل چکے تھے اسی لئے ان کا نام ہرم رکھ دیاگیا.ابن حیان چار سال بعد ، امام مالک تین سال سے بھی زیادہ عرصہ بعد، اسی طرح امام شافعی اپنے باپ کی وفات کے چار سال بعدپیدا ہوئے ۔
سارے حرام زادے
سیر اعلام النبلائ ج٤صفه ٤٨

امام مالک باپ کے مرنے کے بعد تین سال بعد پیدا ہوے