Monday, March 21, 2011

عثمان الخميس نے کہا آیت رجم والی روایت ضعیف ہے اور اس کا جواب


 عثمان الخميس نے کہا آیت رجم والی روایت ضعیف ہے

حدثنا أبو سلمة يحيی بن خلف حدثنا عبد الأعلی عن محمد بن إسحق عن عبد الله بن أبي بکر عن عمرة عن عاشة و عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عاشة قالت لقد نزلت آية الرجم ورضاعة الکبير عشرا ولقد کان في صحيفة تحت سريري فلما مات رسول الله صلی الله عليه وسلم وتشاغلنا بموته دخل داجن فأکلها


ترجمہ


 ابوسلمہ ، یحییٰ بن خلف، عبدالاعلی، محمد بن اسحاق ، عبداللہ بن ابی بکر، عمرہ، عائشہ، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رجم کی آیت اور بڑی عمر کے آدمی کو دس بار دودھ پلانے کی آیت نازل ہوئی اور وہ میرے تخت تلے تھی۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا اور ہم آپ کی وفات کی وجہ سے مشغول ہوئے تو ایک بکری اندر آئی اور وہ کاغذ کھاگئی۔



سنن ابن ماجہ:جلد دوم:حدیث نمبر 101






Sunday, March 20, 2011

حضرت علی(ع) نے فرمایا معاویہ میرا دشمن ہے...


قال سعيد بن منصور في سننه: حدثنا هشيم حدثنا حجاج حدثني شيخ من فزارة سمعت علياً يقول الحمد لله الذي جعل عدونا يسألنا عما نزل به من أمر دينه إن معاوية كتب إلي يسألني عن الخنثى المشكل فكتبت إليه أن يورثه من قبل مباله وقال هشيم عن مغيرة عن الشعبي عن علي مثله.

ترجمہ


جناب امیر(ع) فرماتے تھے- شکر الّلہ کا کہ میرا دشمن خود مجھ سے مسایل دینیہ پوچھتا ہے کیونکہ معاویہ نے دربارہ خنثہ سوال کیا تھا- حضرت نے حکم دیا کہ وراثت اسکی از طرف بول گاہ ہے






Friday, March 18, 2011

امام ذھبی کا حضرت عمر پر خوارج کا فتوی...

امام ذھبی کے مطابق خوارج نے کہا ہمیں الّلہ کی کتاب کافی( حسبنا كتاب الله) ہے-  تو معلوم ہوا جس نے بھی "حسبنا كتاب الله" کا نعرہ لگایا وہ خارجی ہے- صحیح بخاری سے دیکھتے ہیں کہ حسبنا كتاب الله کا نعرہ کس نے لگایا


حدثنا علي بن عبد الله حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال لما حضر رسول الله صلی الله عليه وسلم وفي البيت رجال فقال النبي صلی الله عليه وسلم هلموا أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده فقال بعضهم إن رسول الله صلی الله عليه وسلم قد غلبه الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله فاختلف أهل البيت واختصموا فمنهم من يقول قربوا يکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده ومنهم من يقول غير ذلک فلما أکثروا اللغو والاختلاف قال رسول الله صلی الله عليه وسلم قوموا قال عبيد الله فکان يقول ابن عباس إن الرزية کل الرزية ما حال بين رسول الله صلی الله عليه وسلم وبين أن يکتب لهم ذلک الکتاب لاختلافهم ولغطهم
ترجمہ



 علی بن عبداللہ عبدالرزاق معمر زہری عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آؤ میں تمہارے لئے ایک وصیت لکھ دوں تاکہ تم گمراہ نہ ہو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت تکلیف ہے وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے قرآن کافی ہے اس کے بعد لوگ جھگڑنے لگے کوئی کہتا تھا ہاں لکھوا لو اچھا ہے تم گمراہ نہ ہو گے کسی نے کچھ اور کہا اور باتیں بہت ہی زیادہ ہونے لگیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے بعد افسوس سے کہا یہ کیسی مصیبت ہے کہ جو لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اور آپ کی وصیت لکھوانے کے درمیان حائل کردی اپنے اختلاف اور ان کے جھگڑے کی وجہ سے۔
(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1586  (اردو





اذان و اقامت میں شہادت ثالثہ

 فعن المجلسي أنه لا يبعد كون الشهادة بالولاية من الأجزاء المستحبة للأذان استنادا إلى هذه المراسيل


ترجمہ


علامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں کہ کوئ بعید نہیں اس میں کہ علی ولی الّلہ کا پڑھنا اذان کے اجزامستحبہ سے ہوا ہے اور دلیل اس کی مراسل روایت ہوں




ولا يقدح مثله في الموالاة والترتيب ، بل هي كالصلاة على محمد ( صلى الله عليه وآله ) عند سماع اسمه


ترجمہ

علی ولی الّلہ کے پڑھنے سے اذان کی ترتیب اور موالّاتہ مین کویی خامی پیدا نہیں ہوتی بلکہ یہ شہادت اسی طرح ہے کہ جس طرح نبی کریم(ص) کے نام مبارک کو سنّنے کے بعد درود شریف پڑھا جاتا ہے





Thursday, March 17, 2011

حنفی مذہب میں پیش نماز پہچان ھّھّھ


حنفی مذہب میں یہ قانون ہے کہ جب اییک مسجد میں جماعت کرانے کی خاطر دو امام موجود ہوں ت زیادہ حق کس کا ہے تو اس کی پہچان کے چند طریقے ہیں
۱: جس کے پاس مال زیادہ ہو
۲: جس کی شان و شوکت زیادہ ہو
۳: جس کی بیوی زیادہ خوبصورت ہو
۴: جس کا سر بڑا اور عضو تناسل چھوٹا ہو






Wednesday, March 16, 2011

امام مہدی(ع) کی غیبت کبریَ کے بارے میں علمائے اہلسنت کا عقیدہ

أبا عبد الله عليه السلام يقول : إن لصاحب هذا الامر غيبتين إحداهما تطول حتى يقول بعضهم مات ، ويقول بعضهم قتل ، ويقول بعضهم ذهب ، حتى لا يبقى على أمره من أصحابه إلا نفر يسير ، لا يطلع على موضعه أحد من ولده ، ولا غيره إلا المولى الذي يلي أمره


ترجمہ


تحقیق اس امر کی کہ جو صاحب ہیں(امام مہدی(ع)) انکی دو غیبتیں ہونگی اور انکی ایک غیبت اتنی طویل ہو گی کہ بعض کہیں گے انکی وفات ہو گیی- بعض کہیں گے انکا قتل ہو گیا- بعض کہیں گے  کہ وہ کہیں چلے گیے ہیں حتی کہ بات یہاں تک پہنچ جایے گی کے انکے اپنے اصحاب اس امر(امامت) پر باقی نہیں رہے گیں مگر کم لوگ- اور انکے مکان سے کوئ مطلع نہیں ہو گا نہ ان کے بیٹوں میں سے نہ غیروں میں سے مگر وہ مولا(الّلہ) جو ان کے اس امر کا مالک ہے


کتاب البرھان شیخ متقی علی ھندی صاحب کنزالعمال صفہ ۳۸





أبوهريرة صاحب کو کس کس نے جھوٹا کہا

وذكر أبا هريرة فقال أكذبه عمر وعثمان وعلي وعائشة رضوان الله عليهم

ترجمہ

أبوهريرة  نے کہا کہ  عمر وعثمان وعلي وعائشة نے انہیں کذاب(جھوٹا) سمجہا
تأويل مختلف الحديث صفہہ ۲۲