Saturday, March 12, 2011

قادری,مشہدی آپریشن-- بی بی فاطمہ(ع) کو جناب عمر نے شہید کیا

حدثنا : محمد بن بشر ، نا : عبيد الله بن عمر ، حدثنا : زيد بن أسلم ، عن أبيه أسلم : أنه حين بويع لأبي بكر بعد رسول الله (ص) كان علي والزبير يدخلان على فاطمة بنت رسول الله (ص) فيشاورونها ويرتجعون في أمرهم ، فلما بلغ ذلك عمر بن الخطاب خرج حتى دخل على فاطمة ، فقال : يا بنت رسول الله (ص) ، والله ما من أحد أحب إلينا من أبيك ، وما من أحد أحب إلينا بعد أبيك منك ، وأيم الله ما ذاك بمانعي إن إجتمع هؤلاء النفر عندك ، أن أمرتهم أن يحرق عليهم البيت ، قال : فلما خرج عمر جاءوها فقالت : تعلمون أن عمر قد جاءني وقد حلف بالله لئن عدتم ليحرقن عليكم البيت وأيم الله ليمضين لما حلف عليه ، فإنصرفوا راشدين ، فروا رأيكم ولا ترجعوا إلي ، فإنصرفوا عنها فلم يرجعوا إليها حتى بايعوا لأبي بكر.


ترجمہ
زید بن اسلم روایت کرتے ہیں کہ بعد وفات آنحضرت(ص) جب حضرت صدیق کی بیعت کی گیی تو حضرت علی(ع) اور حضرت زبیر حضرت فاطمہ(ع) کے مکان پر آیے اور اپنے امور میں مشورہ کرتے- حضرت عمر کو اس  امر کی اطلاع ہوئی تو حضرت فاطمہ(ع) کے مکان پر آیے اور فرمایا اے دختر رسول(ص) قسم الّلہ کی کویی شخص آپ کے والد سے مجھے محبوب تر نہیں ہے اور پھر  آنحضرت(ص)  کے بعد  آپ سے زیادہ مجھے  کویی  محبوب تر نہیں ہے- مگر قسم الّلہ کی یہ امر مجھے اس امر سے مانع نہیں اَ سکتا(آاگ لگانے) اگر پھر یہ لوگ اس طرح جمع ہوں تو گھر میں آگ لگا دوں-  جب  حضرت عمر واپس آیے اور وہ لوگ حضرت   فاطمہ(ع) کے مکان پر آیے تو آپ نے کہا کہ آپ لوگوں کو معلوم ہے ابھی عمر میرے پاس آیے تھے وہ قسم کھا کر گیے ہیں کہ پھر یہ لوگ جمع ہوں تو وہ وہ گھر کو آگ لگا دیں گے سو قسم ہے الّلہ  کی وہ اس کام کو کر گزریں گے جس کی انھوں نے قسم کھایی ہے سو بہتر ہے آپ لوگ واپس ہوں
المصنف-ابن أبي شيبة جلد ۱۳ صفہہ ۲۰۱



2- شبلی نعمانی کا اقرار کہ حضرت عمر سے یہ بعید نہیں 
الفاروق صفہہ۷۶

اب اس روایت کے راویوں کہ حال معتبر کتب اہلسنت سے دیکھتے ہیں

1----------- محمد بن بشر
الجرح والتعديل جلد ۷ صفہ۲۱۱



معرفة الثقات  جلد ۲ صفہہ ۲۳۳

من له رواية في كتب الستة جلد ۲ صفہہ ۱۵۹

  عبيد اللّه بن عمر-----  راوی نمبر ۲




 زيد بن أسلم العدوي------راوی نمبر ۳

سير أعلام النبلاء  جلد۵ صفہہ ۳۱۶




تقريب التهذيب


 أسلم العدوي --------راوی نمبر ۴ 
تهذيب التهذيب

تقريب التهذيب
أسد الغابة






معتبر کتب اہلسنت سے ثابت ہوا یہ روایت صحیح السند ہے-- اب علما اہلسنت اس کی صفایی دیں

No comments:

Post a Comment