Friday, March 18, 2011

امام ذھبی کا حضرت عمر پر خوارج کا فتوی...

امام ذھبی کے مطابق خوارج نے کہا ہمیں الّلہ کی کتاب کافی( حسبنا كتاب الله) ہے-  تو معلوم ہوا جس نے بھی "حسبنا كتاب الله" کا نعرہ لگایا وہ خارجی ہے- صحیح بخاری سے دیکھتے ہیں کہ حسبنا كتاب الله کا نعرہ کس نے لگایا


حدثنا علي بن عبد الله حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال لما حضر رسول الله صلی الله عليه وسلم وفي البيت رجال فقال النبي صلی الله عليه وسلم هلموا أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده فقال بعضهم إن رسول الله صلی الله عليه وسلم قد غلبه الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله فاختلف أهل البيت واختصموا فمنهم من يقول قربوا يکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده ومنهم من يقول غير ذلک فلما أکثروا اللغو والاختلاف قال رسول الله صلی الله عليه وسلم قوموا قال عبيد الله فکان يقول ابن عباس إن الرزية کل الرزية ما حال بين رسول الله صلی الله عليه وسلم وبين أن يکتب لهم ذلک الکتاب لاختلافهم ولغطهم
ترجمہ



 علی بن عبداللہ عبدالرزاق معمر زہری عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آؤ میں تمہارے لئے ایک وصیت لکھ دوں تاکہ تم گمراہ نہ ہو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت تکلیف ہے وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے قرآن کافی ہے اس کے بعد لوگ جھگڑنے لگے کوئی کہتا تھا ہاں لکھوا لو اچھا ہے تم گمراہ نہ ہو گے کسی نے کچھ اور کہا اور باتیں بہت ہی زیادہ ہونے لگیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے بعد افسوس سے کہا یہ کیسی مصیبت ہے کہ جو لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اور آپ کی وصیت لکھوانے کے درمیان حائل کردی اپنے اختلاف اور ان کے جھگڑے کی وجہ سے۔
(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1586  (اردو





No comments:

Post a Comment